EN हिंदी
جن دنوں ہم کو اس سے تھا اخلاص | شیح شیری
jin dinon hum ko us se tha iKHlas

غزل

جن دنوں ہم کو اس سے تھا اخلاص

نظیر اکبرآبادی

;

جن دنوں ہم کو اس سے تھا اخلاص
کھل رہا تھا وہ جا بجا اخلاص

اس کو بھی ہم سے تھی بہت الفت
اور ہمیں اس سے تھا بڑا اخلاص

مل کے جب بیٹھتے تھے آپس میں
تھا دکھاتا عجب مزا اخلاص

ایک دن ہم میں اور نظیرؔ اس میں
ہو کے خفگی جو ہو چکا اخلاص

ہم یہ بولے کدھر گئی الفت
وہ یہ بولا کدھر گیا اخلاص