جن دنوں ہم کو اس سے تھا اخلاص
کھل رہا تھا وہ جا بجا اخلاص
اس کو بھی ہم سے تھی بہت الفت
اور ہمیں اس سے تھا بڑا اخلاص
مل کے جب بیٹھتے تھے آپس میں
تھا دکھاتا عجب مزا اخلاص
ایک دن ہم میں اور نظیرؔ اس میں
ہو کے خفگی جو ہو چکا اخلاص
ہم یہ بولے کدھر گئی الفت
وہ یہ بولا کدھر گیا اخلاص

غزل
جن دنوں ہم کو اس سے تھا اخلاص
نظیر اکبرآبادی