EN हिंदी
جیون کی بگیا سے ہم کو کیا سندر سوغات ملی | شیح شیری
jiwan ki bagiya se hum ko kya sundar saughat mili

غزل

جیون کی بگیا سے ہم کو کیا سندر سوغات ملی

سوہن راہی

;

جیون کی بگیا سے ہم کو کیا سندر سوغات ملی
پھولوں کا سہرا باندھا تو شعلوں کی بارات ملی

چاند بھٹکتا دیکھا سب نے میرے شہر کی گلیوں میں
تنہائی کا بھیس بدل کر یاد تری جس رات ملی

ہم بھی کتنے خوش قسمت ہیں ہمیں تمہارے آنگن سے
سورج کی خیرات ملی تو کالی رات بھی ساتھ ملی

اس کو کوئی کھیل کہیں یا قسمت کا اندھیر کہیں
جس نے ساری دنیا جیتی اس کو پیار میں مات ملی

راہے تیرے شعروں میں ہے لمس کنوارے جسموں کا
پت جھڑ میں بھی تجھ کو کچی کلیوں کی سوغات ملی