EN हिंदी
جیون ہے پل پل کی الجھن کس کس پل کی بات کریں | شیح شیری
jiwan hai pal pal ki uljhan kis kis pal ki baat karen

غزل

جیون ہے پل پل کی الجھن کس کس پل کی بات کریں

ولاس پنڈت مسافر

;

جیون ہے پل پل کی الجھن کس کس پل کی بات کریں
ان لمحوں کو بھول کے ہم تم گیت غزل کی بات کریں

روز ہی پینا روز پلانا روز غموں سے ٹکرانا
اک دن مے کو بھول کے آؤ گنگا جل کی بات کریں

سو برسوں کے اس جینے سے حاصل کیا ہو پائے گا
جس نے دل کو خوشیاں دی ہوں اس اک پل کی بات کریں

کیا پایا ہے بھیڑ میں کھو کر کیا پایہ تنہائی میں
آؤ یارو ان رسموں کے پھیر بدل کی بات کریں

آج وفا کی راہ مسافرؔ دھندلی دھندلی لگتی ہے
کہرہ جس نے برسایا ہے اس بادل کی بات کریں