جیون ہے پل پل کی الجھن کس کس پل کی بات کریں
ان لمحوں کو بھول کے ہم تم گیت غزل کی بات کریں
روز ہی پینا روز پلانا روز غموں سے ٹکرانا
اک دن مے کو بھول کے آؤ گنگا جل کی بات کریں
سو برسوں کے اس جینے سے حاصل کیا ہو پائے گا
جس نے دل کو خوشیاں دی ہوں اس اک پل کی بات کریں
کیا پایا ہے بھیڑ میں کھو کر کیا پایہ تنہائی میں
آؤ یارو ان رسموں کے پھیر بدل کی بات کریں
آج وفا کی راہ مسافرؔ دھندلی دھندلی لگتی ہے
کہرہ جس نے برسایا ہے اس بادل کی بات کریں
غزل
جیون ہے پل پل کی الجھن کس کس پل کی بات کریں
ولاس پنڈت مسافر