EN हिंदी
جیت کر بھی پھر سے ہاری زندگی | شیح شیری
jit kar bhi phir se haari zindagi

غزل

جیت کر بھی پھر سے ہاری زندگی

نذیر نظر

;

جیت کر بھی پھر سے ہاری زندگی
پوچھئے مت کیوں گزاری زندگی

اک مہاجن سب کے اوپر ہے کھڑا
جس نے ہم کو دی ادھاری زندگی

چنا کتھا لگ رہا ہے آئے دن
پان بیڑی اور سپاری زندگی

اک طرف محمود سا انداز ہے
اک طرف مینا کماری زندگی

ہو گئی ہے اس ہنیؔ سے بور جب
پھر تو بس راحتؔ پکاری زندگی

چین کی پھر نیند آئی قبر میں
اپنے تن سے جب اتاری زندگی