EN हिंदी
جیت اور ہار کا امکان کہاں دیکھتے ہیں | شیح شیری
jit aur haar ka imkan kahan dekhte hain

غزل

جیت اور ہار کا امکان کہاں دیکھتے ہیں

رانا عامر لیاقت

;

جیت اور ہار کا امکان کہاں دیکھتے ہیں
گاؤں کے لوگ ہیں نقصان کہاں دیکھتے ہیں

جب سے دیکھا ہے ترے چہرے کو اس شہر کے لوگ!
پھول باغیچہ و گلدان کہاں دیکھتے ہیں

قیمتی شے تھی ترا ہجر اٹھائے رکھا
ورنہ سیلاب میں سامان کہاں دیکھتے ہیں

مجھ کو افلاک سے ہجرت کی صدا آتی ہے،
آدمی عشق میں زندان کہاں دیکھتے ہیں

عامرؔ اس تخت میں تابوت نظر آتا ہے
دیکھتے ہم ہیں یہ دربان کہاں دیکھتے ہیں