EN हिंदी
جینے میں آسانی رکھ | شیح شیری
jine mein aasani rakh

غزل

جینے میں آسانی رکھ

ضیا ضمیر

;

جینے میں آسانی رکھ
اک تصویر پرانی رکھ

سامنے رکھ کر آئینہ
چہرے پر حیرانی رکھ

مخلص اگر زیادہ ہیں
کوئی دشمن جانی رکھ

کہنا سب کا مان مگر
تھوڑی سی من مانی رکھ

اس کو یوں مت مرنے دے
اپنی آنکھ کا پانی رکھ

میرے آگے سب چیزیں
جانی اور پہچانی رکھ