جینے کی تمنا ہے نہ مرنے کی تمنا
ہے آپ کے کوچے سے گزرنے کی تمنا
تجدید تعلق کی اب امید ہے جیسے
ڈوبی ہوئی کشتی کے ابھرنے کی تمنا
بے ساختہ آ جائیے پردے سے نکل کر
آئینے کو رہ جائے سنورنے کی تمنا
سورج کو سمندر میں ڈبو دیتی ہے ہر شام
آرام سے اک رات گزرنے کی تمنا
جنت سے نکلوائے گی سلطانؔ تمہیں پھر
اس شوخ کے شیشے میں اترنے کی تمنا
غزل
جینے کی تمنا ہے نہ مرنے کی تمنا
سلطان نظامی