جینا مشکل ہے کہ آسان ذرا دیکھ تو لو
لوگ لگتے ہیں پریشان ذرا دیکھ تو لو
پھر مقرر کوئی سرگرم سر منبر ہے
کس کے ہے قتل کا سامان ذرا دیکھ تو لو
یہ نیا شہر تو ہے خوب بسایا تم نے
کیوں پرانا ہوا ویران ذرا دیکھ تو لو
ان چراغوں کے تلے ایسے اندھیرے کیوں ہے
تم بھی رہ جاؤ گے حیران ذرا دیکھ تو لو
تم یہ کہتے ہو کہ میں غیر ہوں پھر بھی شاید
نکل آئے کوئی پہچان ذرا دیکھ تو لو
یہ ستائش کی تمنا یہ صلے کی پرواہ
کہاں لائے ہیں یہ ارمان ذرا دیکھ تو لو
غزل
جینا مشکل ہے کہ آسان ذرا دیکھ تو لو
جاوید اختر