EN हिंदी
جی تلک آتش ہجراں میں سنبھالا نہ گیا | شیح شیری
ji talak aatish-e-hijran mein sambhaala na gaya

غزل

جی تلک آتش ہجراں میں سنبھالا نہ گیا

قائم چاندپوری

;

جی تلک آتش ہجراں میں سنبھالا نہ گیا
گھر میں سب کچھ تھا پہ ہم سے تو نکالا نہ گیا

اوجھل اس ہستی کے تنکے کے یقینی تھا پہاڑ
یہ پر کاہ ہی پر نظروں سے ٹالا نہ گیا

گو کہ دیتا تھا فلک مول میں دل کے دو جہاں
اتنی قیمت پہ تو اس مال کو ڈالا نہ گیا

رخت باندھا نہ کس اندوہ و خوشی نے دل سے
اک ترے غم ہی کا اس گھر سے اٹالا نہ گیا

کیا زر داغ نہ گردوں نے دیئے قائمؔ کو
اس قلندر کا پہ اک روز دوالا نہ گیا