EN हिंदी
جی رہا ہوں پہ کیا یوں ہی جیتا رہوں | شیح شیری
ji raha hun pa kya yunhi jita rahun

غزل

جی رہا ہوں پہ کیا یوں ہی جیتا رہوں

ضیا جالندھری

;

جی رہا ہوں پہ کیا یوں ہی جیتا رہوں
میں نہ تیری تڑپ ہوں نہ اپنا سکوں

اب تو سرما کی شب بن کے ٹھٹھرے ہے خوں
اور کب تک تمہاری تمنا کروں

تم کو چاہا کہ تھی نرگسیت فزوں
اپنا خواہاں تمہاری وساطت سے ہوں

ایسے روٹھے تھے لیکن ملے ہیں تو یوں
چاہتا ہوں کہ ان سے نہ کچھ بھی کہوں

ہجر جاں کا زیاں وصل مرگ جنوں
جیتے رہنے کا امکان یوں ہے نہ یوں

تھاہ اس دل کی دیکھیں پہ دیکھیں تو کیوں
دیکھا جائے گا کیا اپنے خوابوں کا خوں

فکر سود و زیاں خاک آلودہ ہوں
میں کہ تھا طائر وسعت نیلگوں