جی میں آتا ہے کہ اک روز یہ منظر دیکھیں
سامنے تجھ کو بٹھائیں تجھے شب بھر دیکھیں
بند ہے شام سے ہی شہر کا ہر دروازہ
آ شب ہجر کہ اب اور کوئی گھر دیکھیں
ایسے ہم دیکھتے ہیں دل کے اجڑنے کا سماں
جس طرح داسیاں جلتا ہوا مندر دیکھیں
میرے جنگل میں ہی منگل کا سماں ہے پیدا
شہر کے لوگ مرے گاؤں میں آ کر دیکھیں
غزل
جی میں آتا ہے کہ اک روز یہ منظر دیکھیں
سلیم بیتاب