EN हिंदी
جی میں آتا ہے کہ اک روز یہ منظر دیکھیں | شیح شیری
ji mein aata hai ki ek roz ye manzar dekhen

غزل

جی میں آتا ہے کہ اک روز یہ منظر دیکھیں

سلیم بیتاب

;

جی میں آتا ہے کہ اک روز یہ منظر دیکھیں
سامنے تجھ کو بٹھائیں تجھے شب بھر دیکھیں

بند ہے شام سے ہی شہر کا ہر دروازہ
آ شب ہجر کہ اب اور کوئی گھر دیکھیں

ایسے ہم دیکھتے ہیں دل کے اجڑنے کا سماں
جس طرح داسیاں جلتا ہوا مندر دیکھیں

میرے جنگل میں ہی منگل کا سماں ہے پیدا
شہر کے لوگ مرے گاؤں میں آ کر دیکھیں