EN हिंदी
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی | شیح شیری
ji hi ji mein wo jal rahi hogi

غزل

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی

جون ایلیا

;

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی
چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی

چاند نے تان لی ہے چادر ابر
اب وہ کپڑے بدل رہی ہوگی

سو گئی ہوگی وہ شفق اندام
سبز قندیل جل رہی ہوگی

سرخ اور سبز وادیوں کی طرف
وہ مرے ساتھ چل رہی ہوگی

چڑھتے چڑھتے کسی پہاڑی پر
اب وہ کروٹ بدل رہی ہوگی

پیڑ کی چھال سے رگڑ کھا کر
وہ تنے سے پھسل رہی ہوگی

نیلگوں جھیل ناف تک پہنے
صندلیں جسم مل رہی ہوگی

ہو کے وہ خواب عیش سے بیدار
کتنی ہی دیر شل رہی ہوگی