جہاد عشق میں ہم عاشقوں کو وار دینا
یہ قربانی خدا توفیق دے سو بار دینا
بصارت خوب ہے اب منصفی بھی اس کی دیکھو
اب اس سے آئینہ لے کر اسے تلوار دینا
زباں کے زہر کی کوئی گواہی دے نہ پائے
اگر بوسہ دیا بھی تو پس دیوار دینا
سنے ہیں تذکرے اس کے مگر دیکھی نہیں ہے
محبت پاس سے گزرے تو کہنی مار دینا
ترا مٹی کو مٹی کے لیے تیار کرنا
اسے شکر بھرے لب پھول سے رخسار دینا
غزل
جہاد عشق میں ہم عاشقوں کو وار دینا
محمد اظہار الحق