EN हिंदी
جہاد عشق میں ہم عاشقوں کو وار دینا | شیح شیری
jihad-e-ishq mein hum aashiqon ko war dena

غزل

جہاد عشق میں ہم عاشقوں کو وار دینا

محمد اظہار الحق

;

جہاد عشق میں ہم عاشقوں کو وار دینا
یہ قربانی خدا توفیق دے سو بار دینا

بصارت خوب ہے اب منصفی بھی اس کی دیکھو
اب اس سے آئینہ لے کر اسے تلوار دینا

زباں کے زہر کی کوئی گواہی دے نہ پائے
اگر بوسہ دیا بھی تو پس دیوار دینا

سنے ہیں تذکرے اس کے مگر دیکھی نہیں ہے
محبت پاس سے گزرے تو کہنی مار دینا

ترا مٹی کو مٹی کے لیے تیار کرنا
اسے شکر بھرے لب پھول سے رخسار دینا