EN हिंदी
جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں | شیح شیری
jidhar dekh tumhaari bazm mein aghyar baiThe hain

غزل

جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں

نسیم بھرتپوری

;

جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں
ادھر دس پانچ بیٹھے ہیں ادھر دو چار بیٹھے ہیں

انہیں دنبالہ دار آنکھوں نے مجھ کو مار رکھا ہے
انہیں چھریوں کے میرے دل پہ گہرے وار بیٹھے ہیں

انہیں کی موت ہے جن کو تمہارے وصل کی دہن ہے
وہی سکھ نیند سوتے ہیں جو ہمت ہار بیٹھے ہیں

تمہیں کیا ہو گیا ہے بام پر تم کیوں نہیں آتے
نسیمؔ مضطرب کب سے تہ دیوار بیٹھے ہیں