EN हिंदी
جھلسے بدن نہ سلگیں آنکھیں ایسے ہیں دن رات مرے | شیح شیری
jhulse badan na sulgen aankhen aise hain din-raat mere

غزل

جھلسے بدن نہ سلگیں آنکھیں ایسے ہیں دن رات مرے

حسن کمال

;

جھلسے بدن نہ سلگیں آنکھیں ایسے ہیں دن رات مرے
کاش کبھی تم آ جاؤ بدلے ہیں حالات مرے

میں کیا جانوں کس منزل کی کن راہوں کی کھوج میں ہوں
میرا ٹھور ٹھکانا غم ہے کوئی نہ آئے ساتھ مرے

تم رسونتی نرم لجیلی تازہ کونپل سبز کلی
میں پت جھڑ کا مارا پیپل سوکھ چلے ہیں پات مرے

تم کیا جانو میرا جینا جیتے جی مر جانا ہے
پاپ سے دل کو لاکھ بچا لوں پھنس جاتے ہیں ہاتھ مرے