EN हिंदी
جھلستی دھوپ میں مجھ کو جلا کے مارے گا | شیح شیری
jhulasti dhup mein mujhko jala ke marega

غزل

جھلستی دھوپ میں مجھ کو جلا کے مارے گا

زبیر قیصر

;

جھلستی دھوپ میں مجھ کو جلا کے مارے گا
وہ میرا اپنا ہے چھاؤں میں لا کے مارے گا

وہ چاہتا تو مری خاک ہی اڑا دیتا
یہ کوزہ گر کی عنایت بنا کے مارے گا

اسے خبر ہے لڑائی میں ہار سکتا ہے
سو اپنا آپ وہ مجھ میں سما کے مارے گا

اس ایک خوف سے میں جنگ میں شہید ہوا
عدو کمینہ ہے طعنے خدا کے مارے گا

میں اس کے جال میں آؤں گا دیکھنا قیصرؔ
وہ مجھ کو دھوکے سے گھر میں بلا کے مارے گا