EN हिंदी
جھکا کے سر کو چلنا جس جگہ کا قاعدہ تھا | شیح شیری
jhuka ke sar ko chalna jis jagah ka qaeda tha

غزل

جھکا کے سر کو چلنا جس جگہ کا قاعدہ تھا

سراج اجملی

;

جھکا کے سر کو چلنا جس جگہ کا قاعدہ تھا
مرے سر کی بلندی سے وہاں محشر بپا تھا

قصور بے خودی میں جس کو سولی دی گئی ہے
ہمارے ہی قبیلے کا وہ تنہا سرپھرا تھا

اسے جس شب مدھر آواز میں گانا تھا لازم
روایت ہے کہ اس شب بھی پرندہ چپ رہا تھا

فرشتے دم بخود خائف سراسیمہ فضا تھی
ہجوم گمرہاں تھا اور خدا کا سامنا تھا

مسافر جس کے رکنے کی توقع تھی زیادہ
نہ جانے کیوں بہت جلدی سفر پر چل دیا تھا