EN हिंदी
جھیل میں بہتے پھول کنول کے جھوٹے تھے | شیح شیری
jhil mein bahte phul kanwal ke jhuTe the

غزل

جھیل میں بہتے پھول کنول کے جھوٹے تھے

نجم الثاقب

;

جھیل میں بہتے پھول کنول کے جھوٹے تھے
خواب جو ہم نے مل کر دیکھے جھوٹے تھے

میں ہی ٹوٹ کے بکھرا اور نہ رویا وہ
اب کے ہجر کے موسم کتنے جھوٹے تھے

جن کی خاطر تم نے مجھ کو چھوڑ دیا
فرض کرو کہ وہ اندیشے جھوٹے تھے

ویراں گھر کی تاریکی میں تنہا خواب
اتنے سچے کب تھے جتنے جھوٹے تھے

دل کو آج تسلی میں نے دے ڈالی
وہ سچا تھا اس کے وعدے جھوٹے تھے

بہتے دریا کی وہ لہریں سچی تھیں
ناؤ مانجھی اور کنارے جھوٹے تھے

جنگل جنگل گھوم کے میں نے دیکھ لیا
گزرے وقتوں کے شہزادے جھوٹے تھے