EN हिंदी
جرس دل کی صدا بن کے چلے | شیح شیری
jaras-e-dil ki sada ban ke chale

غزل

جرس دل کی صدا بن کے چلے

منظور عارف

;

جرس دل کی صدا بن کے چلے
تو اگر راہنما بن کے چلے

مور بے مایہ کی رفتار چلوں
تو اگر آبلہ پا بن کے چلے

آرزو ہے کہ بنوں میں دریا
اور تو مجھ پہ ہوا بن کے چلے

ایسے گلشن میں گزاروں کوئی شب
تو جہاں باد صبا بن کے چلے

میں رہوں دشت میں جا کر اور تو
چاندنی‌ شب میں بلا بن کے چلے

عقل و دانش ترے قدموں پہ نثار
تو اگر ہوش ربا بن کے چلے