جرس دل کی صدا بن کے چلے
تو اگر راہنما بن کے چلے
مور بے مایہ کی رفتار چلوں
تو اگر آبلہ پا بن کے چلے
آرزو ہے کہ بنوں میں دریا
اور تو مجھ پہ ہوا بن کے چلے
ایسے گلشن میں گزاروں کوئی شب
تو جہاں باد صبا بن کے چلے
میں رہوں دشت میں جا کر اور تو
چاندنی شب میں بلا بن کے چلے
عقل و دانش ترے قدموں پہ نثار
تو اگر ہوش ربا بن کے چلے
غزل
جرس دل کی صدا بن کے چلے
منظور عارف