EN हिंदी
جپے ہے ورد سا تجھ سے صنم کے نام کو شیخ | شیح شیری
jape hai wird sa tujhse sanam ke nam ko shaiKH

غزل

جپے ہے ورد سا تجھ سے صنم کے نام کو شیخ

ولی عزلت

;

جپے ہے ورد سا تجھ سے صنم کے نام کو شیخ
نماز توڑ اٹھے تیرے رام رام کو شیخ

سوا ہمارے تو زاہد کو مت دکھا آنکھیں
بغیر رندوں کے کیا جانے قدر جام کو شیخ

جو آوے وقت نماز اس کے سامنے مرا شوخ
کروں میں سجدہ اگر پھیرے سر سلام کو شیخ