جنم جنم کی تکان ہوتی نہ بال و پر میں
جو چند لمحے گزار لیتا تری نظر میں
چلے ہو گھر سے تو کام آئیں گے ساتھ لے لو
وفا کی خوشبو وفا کا سایہ کڑے سفر میں
روایتوں سے گریز کیسا چلو جگائیں
نصیب سویا ہوا ہے اپنا اسی کھنڈر میں
غضب کا سود و زیاں ہے اپنے مزاج میں اب
بلا کی ٹھنڈک اتر چکی ہے رگ شرر میں
کبھی تو سارا جہان ہم کو لگا ہے اپنا
کبھی نظر آئے اجنبی سے خود اپنے گھر میں
گل اور تتلی پہ تبصرہ کیا ندیمؔ کرتے
بجھے ہوئے دل جلے مکانات تھے نظر میں
غزل
جنم جنم کی تکان ہوتی نہ بال و پر میں
ندیم فاضلی