جلوے ہوا کے دوش یہ کوئی گھٹا کے دیکھ
میخانے اڑتے پھرتے ہیں منظر فضا کے دیکھ
کیوں شان حسن آئنہ خانے میں جا کے دیکھ
اظہرؔ کو اپنے حسن کا مظہر بنا کے دیکھ
محصور ہو گئی ہے تجلی نگاہ میں
اب تو مری نگاہ سے دامن بچا کے دیکھ
کیا جانے کس مقام یہ قسمت چمک اٹھے
مایوس کیوں ہے دست طلب تو بڑھا کے دیکھ
ذروں سے پھوٹ نکلے گی الفت کی روشنی
یارو نہ ہو تو خاک میں دل کو ملا کے دیکھ
صد رشک زندگی ہے حوادث کا آئنہ
اظہرؔ اس آئنے میں ذرا مسکرا کے دیکھ
غزل
جلوے ہوا کے دوش یہ کوئی گھٹا کے دیکھ
اظہر لکھنوی