EN हिंदी
جلوہ فرما دیر تک دل بر رہا | شیح شیری
jalwa-farma der tak dil-bar raha

غزل

جلوہ فرما دیر تک دل بر رہا

خواجہ عزیز الحسن مجذوب

;

جلوہ فرما دیر تک دل بر رہا
اپنی کہہ لی سب نے میں ششدر رہا

جسم بے حس بے شکن بستر رہا
میں نئے انداز سے مضطر رہا

میں خراب بادہ و ساغر رہا
دل فدائے ساقیٔ کوثر رہا

میں رہا تو باغ ہستی میں مگر
بے نوا بے آشیاں بے پر رہا

سب چمن والوں نے تو لوٹی بہار
اور مجھے صیاد ہی کا ڈر رہا

کوئی سمجھا رند کوئی متقی
لب پہ توبہ ہاتھ میں ساغر رہا

تھم رہے آنسو رہی دل میں جلن
نم رہیں آنکھیں کلیجہ تر رہا

عمر بھر پھرتا رہا میں در بدر
مر کے بھی چرچا مرا گھر گھر رہا

سیکڑوں فکریں ہیں تم کو عاقلو
تم سے تو مجذوبؔ ہی بہتر رہا