EN हिंदी
جلوۂ نو بہار نے لوٹ لیا لٹا دیا | شیح شیری
jalwa-e-nau-bahaar ne luT liya luTa diya

غزل

جلوۂ نو بہار نے لوٹ لیا لٹا دیا

خالد حسن قادری

;

جلوۂ نو بہار نے لوٹ لیا لٹا دیا
گیسوئے مشکبار نے لوٹ لیا لٹا دیا

بزم میں کہہ کے حال دل ان کو کیا ہے مضمحل
دیدۂ اشک بار نے لوٹ لیا لٹا دیا

ہائے وہ دل فریبیاں حسن نظر فریب کی
جلوۂ حسن یار نے لوٹ لیا لٹا دیا

پرسش غم پہ ہاتھ سے دامن ضبط چھٹ گیا
مہر نگاہ یار نے لوٹ لیا لٹا دیا

ان کی نظر کی کیا خطا دل سے ہوا قصور شوق
اپنے ہی راز دار نے لوٹ لیا لٹا دیا

ہائے وہ چشم نرگس جام شراب آتشیں
گردش چشم یار نے لوٹ لیا لٹا دیا

آئے بھی یا نہ آئے اب مجھ کو غرض بہار سے
کیف غم بہار نے لوٹ لیا لٹا دیا

داور حشر کے حضور شکوے زباں پہ رک گئے
دیدۂ شرمسار نے لوٹ لیا لٹا دیا

آہ جگر خراش سے نظم جہاں بدل دیا
خالدؔ دل فگار نے لوٹ لیا لٹا دیا