EN हिंदी
جلوۂ حسن کو محروم تماشائی کر | شیح شیری
jalwa-e-husn ko mahrum-e-tamashai kar

غزل

جلوۂ حسن کو محروم تماشائی کر

حفیظ جالندھری

;

جلوۂ حسن کو محروم تماشائی کر
بے نیازی صفت لالۂ صحرائی کر

ہاں بڑے شوق سے شمشیر کے اعجاز دکھا
ہاں بڑے شوق سے دعوائے مسیحائی کر

میں تو مجبور ہوں عادت سے کہے جاؤں گا
تو کوئی بات نہ سن اور نہ پذیرائی کر

اپنے بیمار کی یہ آخری امید بھی دیکھ
ملک الموت سے کہتا ہے مسیحائی کر

مجھ کو لے جا کے در یار پہ قاصد نے کہا
خامہ فرسائی نہ کر ناصیہ فرسائی کر

ہم تری صورت انکار کو پہچانتے ہیں
وہ تبسم تو شریک لب گویائی کر