EN हिंदी
جلوہ افروز ہے کعبہ کے اجالوں کی طرح | شیح شیری
jalwa afroz hai kabe ke ujalon ki tarah

غزل

جلوہ افروز ہے کعبہ کے اجالوں کی طرح

یزدانی جالندھری

;

جلوہ افروز ہے کعبہ کے اجالوں کی طرح
دل کی تعمیر کہ کل تک تھی شوالوں کی طرح

عقل وارفتہ کے بے نور بیابانوں میں
ہم بھٹکتے رہے آوارہ خیالوں کی طرح

ہم کہ اس بزم میں ہیں سایۂ غم کی صورت
کون دیکھے گا ہمیں زہرہ جمالوں کی طرح

ہاتھ بڑھتا نہیں رندوں کا ہماری جانب
ہم خرابات میں ہیں خالی پیالوں کی طرح

جب کوئی خار ستم دل میں اتر آتا ہے
پھوٹ کر روتا ہے دل پاؤں کے چھالوں کی طرح

جب بھی پڑھتا ہوں کتاب غم ہستی اے دل
تذکرہ ان کا بھی ملتا ہے حوالوں کی طرح

سوز و احساس کی تصویر ہے قلب شاعر
نغمے تخلیق ہوا کرتے ہیں نالوں کی طرح

عرصۂ دہر میں کی ہم نے بسر یزدانیؔ
ظلمت شب کی طرح دن کے اجالوں کی طرح