جلنا ہو تو مجھ سے جل
آ میرے پیکر میں ڈھل
شاید ٹوٹا پتہ ہوں
مجھ سے روٹھا ہے جنگل
میں پتھر ڈھلوانوں کا
لڑھکوں تو نیچے دلدل
کس کی پیاس بجھائے گا
سوکھے دریا کا یہ نل
دھوپ کسی بھی گھر جائے
میرے آنگن میں پیپل
میرے خوابوں کا سورج
میری نظروں سے اوجھل
آگ لگی ہے تن من میں
اب تو ایسے گھر سے نکل

غزل
جلنا ہو تو مجھ سے جل
تنہا تماپوری