جلد آئیں جنہیں سینے سے لگانا ہے مجھے
پھر بدن اور کہیں کام میں لانا ہے مجھے
عشق پاؤں سے لپٹتا ہے تو رک جاتا ہوں
ورنہ تم ہو تو تمہیں چھوڑ کے جانا ہے مجھے
میرے ہاتھوں کو خدا رکھے ترے جسم کی خیر
مسئلہ یہ ہے تجھے ہاتھ لگانا ہے مجھے
دل کو دھڑکا سا لگا رہتا ہے وہ جان نہ لے
اور پھر جبر تو یہ ہے کہ بتانا ہے مجھے
مانگ لیتا ہوں ترے غم سے ذرا سرداری
ایک دنیا ہے جسے دل سے اٹھانا ہے مجھے
غزل
جلد آئیں جنہیں سینے سے لگانا ہے مجھے
وپل کمار