EN हिंदी
جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں | شیح شیری
jala bala hun giraftar-e-haal apna hun

غزل

جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں

جوشش عظیم آبادی

;

جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں
برنگ شمع سراپا وبال اپنا ہوں

اس اشک سرخ و رخ زرد سے سمجھ لے تو
بیان کیا کروں خود عرض حال اپنا ہوں

قرار پکڑے مرے دل میں کب کسی کی شکل
برنگ آئینہ محو جمال اپنا ہوں

نہ ماہتاب ہوں نے آفتاب ہوں یارب
یہ کیا سبب ہے کہ آپھی زوال اپنا ہوں

جہان خواب تماشا جہان کا سب خواب
خیال خوب کیا تو خیال اپنا ہوں

بہ رنگ نقش قدم میں پڑا ہوں در پہ ترے
نہ پائمال کر اے نونہال اپنا ہوں

رہ سلوک میں ؔجوشش کسی کا مزرع دل
جو پائمال کروں پائمال اپنا ہوں