EN हिंदी
جیسے کہ اک فریم ہو تصویر کے بغیر | شیح شیری
jaise ki ek frame ho taswir ke baghair

غزل

جیسے کہ اک فریم ہو تصویر کے بغیر

سید انوار احمد

;

جیسے کہ اک فریم ہو تصویر کے بغیر
ہم خواب دیکھتے رہے تعبیر کے بغیر

لازم نہیں کہ پیار میں رشتہ ہو جسم کا
خوشبو ہے ساتھ پھول کے زنجیر کے بغیر

کوشش تو کر کے دیکھنا تقدیر کچھ بھی ہو
مت ہار ماننا کبھی تدبیر کے بغیر

ملکوں کی فکر چھوڑ کے قبضہ دلوں پہ کر
مل جائے گا جہان یہ تسخیر کے بغیر

حالات کا دباؤ ہے امداد سب قبول
لیکن سفید پوش ہوں تشہیر کے بغیر

واعظ کرے ہے نیکیاں لالچ میں حور کی
تب ہی تو اس کی بات ہے تاثیر کے بغیر