EN हिंदी
جیسا منظر ملے گوارا کر | شیح شیری
jaisa manzar mile gawara kar

غزل

جیسا منظر ملے گوارا کر

شجاع خاور

;

جیسا منظر ملے گوارا کر
تبصرے چھوڑ دے نظارا کر

اب تو جینے کی آرزو بھی نہیں
چارہ گر اب تو کوئی چارا کر

وصل کس کو نصیب ہوتا ہے
داغؔ کے شعر پر گزارا کر

اپنے اللہ سے ہو جب شکوہ
سب کے اللہ کو پکارا کر

ہم تو بندے ہیں جنبش لب کے
یوں نہ خاموش رہ کے مارا کر