جیسا منظر ملے گوارا کر
تبصرے چھوڑ دے نظارا کر
اب تو جینے کی آرزو بھی نہیں
چارہ گر اب تو کوئی چارا کر
وصل کس کو نصیب ہوتا ہے
داغؔ کے شعر پر گزارا کر
اپنے اللہ سے ہو جب شکوہ
سب کے اللہ کو پکارا کر
ہم تو بندے ہیں جنبش لب کے
یوں نہ خاموش رہ کے مارا کر
غزل
جیسا منظر ملے گوارا کر
شجاع خاور