EN हिंदी
جہاں تجھ کو بٹھا کر پوجتے ہیں پوجنے والے (ردیف .. ن) | شیح شیری
jahan tujhko biTha kar pujte hain pujne wale

غزل

جہاں تجھ کو بٹھا کر پوجتے ہیں پوجنے والے (ردیف .. ن)

ہری چند اختر

;

جہاں تجھ کو بٹھا کر پوجتے ہیں پوجنے والے
وہ مندر اور ہوتے ہیں شوالے اور ہوتے ہیں

دہان زخم سے کہتے ہیں جن کو مرحبا بسمل
وہ خنجر اور ہوتے ہیں وہ بھالے اور ہوتے ہیں

جنہیں محرومیٔ تاثیر ہی اصل تمنا ہے
وہ آہیں اور ہوتی ہیں وہ نالے اور ہوتے ہیں

جنہیں حاصل ہے تیرا قرب خوش قسمت سہی لیکن
تری حسرت لیے مر جانے والے اور ہوتے ہیں

جو ٹھوکر ہی نہیں کھاتے وہ سب کچھ ہیں مگر واعظ
وہ جن کو دست رحمت خود سنبھالے اور ہوتے ہیں

تلاش شمع سے پیدا ہے سوز ناتمام اخترؔ
خود اپنی آگ میں جل جانے والے اور ہوتے ہیں