EN हिंदी
جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے | شیح شیری
jahan mein kahan baham ulfat rahi hai

غزل

جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے

غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی

;

جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے
مگر صرف صاحب سلامت رہی ہے

ہے افسوس اے عمر جانے کا تیرے
کہ تو میرے پاس ایک مدت رہی ہے

یہ طوفان اشک اس میں آنکھوں کی کشتی
تعجب ہے کیوں کر سلامت رہی ہے

اگرچہ تری یاد میں خوش ہوں لیکن
ان آنکھوں سے دیکھوں یہ حسرت رہی ہے

مت امید بوسے کی رکھ دلبروں سے
حضورؔ اب کسے اتنی ہمت رہی ہے