جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے
مگر صرف صاحب سلامت رہی ہے
ہے افسوس اے عمر جانے کا تیرے
کہ تو میرے پاس ایک مدت رہی ہے
یہ طوفان اشک اس میں آنکھوں کی کشتی
تعجب ہے کیوں کر سلامت رہی ہے
اگرچہ تری یاد میں خوش ہوں لیکن
ان آنکھوں سے دیکھوں یہ حسرت رہی ہے
مت امید بوسے کی رکھ دلبروں سے
حضورؔ اب کسے اتنی ہمت رہی ہے

غزل
جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے
غلام یحییٰ حضورعظیم آبادی