EN हिंदी
جہاں میں جو کئی گل بدن خوش نین ہے | شیح شیری
jahan mein jo kai gul-badan KHush-nayan hai

غزل

جہاں میں جو کئی گل بدن خوش نین ہے

نین سکھ

;

جہاں میں جو کئی گل بدن خوش نین ہے
بہت جی کو پیارا ہے اور من ہرن ہے

یہ سب خوبیاں تجھ میں ہیں گی پری رو
تو ہی من ہرن ہے تو ہی چت لگن ہے

دیوانہ ہوں اس دم کہ جس دم کہیں ہیں
شکر لب بھی کیا خوب شیریں بچن ہے

ذرا پیار سے جس سے تو ہنس کے بولے
تو بے شک اسے بادشاہی ختن ہے

تجلا ترا جن نے ٹک دیکھ پایا
ولی ہے وہ پھر اور فلاطوں زمن ہے

ترے آونے کی خبر سن کے پیارے
کھڑا منتظر سارا نرگس چمن ہے

بھلا تجھ کو دنیا میں کوئی کیوں کہ پاوے
نہ گھر کہیں تیرا کہیں نہ وطن ہے

ہے سب میں ملا اور سب سے نرالا
عجب تیری قدرت عجب تیرا فن ہے

تو اب خواہ نزدیک یا دور ہی رہ
تری یاد جی میں مرے رات دن ہے

غنیمت ہے مجھ کو بزرگی یہ اتنی
میں طالب ہوں تیرا اور تو جان من ہے

کرم کی نظر سے ذرا دیکھ ایدھر
ترا نینؔ عاجز ہے رنگیں سخن ہے