EN हिंदी
جہاں دریا کہیں اپنے کنارے چھوڑ دیتا ہے | شیح شیری
jahan dariya kahin apne kinare chhoD deta hai

غزل

جہاں دریا کہیں اپنے کنارے چھوڑ دیتا ہے

وسیم بریلوی

;

جہاں دریا کہیں اپنے کنارے چھوڑ دیتا ہے
کوئی اٹھتا ہے اور طوفان کا رخ موڑ دیتا ہے

مجھے بے دست و پا کر کے بھی خوف اس کا نہیں جاتا
کہیں بھی حادثہ گزرے وہ مجھ سے جوڑ دیتا ہے

بچھڑ کے تجھ سے کچھ جانا اگر تو اس قدر جانا
وہ مٹی ہوں جسے دریا کنارے چھوڑ دیتا ہے

محبت میں ذرا سی بے وفائی تو ضروری ہے
وہی اچھا بھی لگتا ہے جو وعدے توڑ دیتا ہے