EN हिंदी
جہاں دار جتنی بھی سازش کرے گا | شیح شیری
jahan-dar jitni bhi sazish karega

غزل

جہاں دار جتنی بھی سازش کرے گا

سلطان سبحانی

;

جہاں دار جتنی بھی سازش کرے گا
خدا ہم پہ رحمت کی بارش کرے گا

یہ شیشے کی آنکھیں یہ پتھر کے چہرے
مرا درد کس سے گزارش کرے گا

کسی کا جو ہمدرد ہوگا زمیں پر
بہت گر کرے تو سفارش کرے گا

عجب چیز ہے یہ ہنر کا خزانہ
نہ جس کو ملے وہ نمائش کرے گا

غزل جو بھی دیکھے گا سلطانؔ صاحب
کہانی کی وہ کیا ستائش کرے گا