جہاں دار جتنی بھی سازش کرے گا
خدا ہم پہ رحمت کی بارش کرے گا
یہ شیشے کی آنکھیں یہ پتھر کے چہرے
مرا درد کس سے گزارش کرے گا
کسی کا جو ہمدرد ہوگا زمیں پر
بہت گر کرے تو سفارش کرے گا
عجب چیز ہے یہ ہنر کا خزانہ
نہ جس کو ملے وہ نمائش کرے گا
غزل جو بھی دیکھے گا سلطانؔ صاحب
کہانی کی وہ کیا ستائش کرے گا
غزل
جہاں دار جتنی بھی سازش کرے گا
سلطان سبحانی