EN हिंदी
جہاں چوکھٹ ہے واں زینہ تھا پہلے | شیح شیری
jahan chaukhaT hai wan zina tha pahle

غزل

جہاں چوکھٹ ہے واں زینہ تھا پہلے

سرفراز زاہد

;

جہاں چوکھٹ ہے واں زینہ تھا پہلے
مرا مہمان نا بینا تھا پہلے

محبت کی مروج داستاں میں
کہیں مرنا کہیں جینا تھا پہلے

میں دیواروں سے بھی سچ بولتا تھا
مرے کمرے میں آئینہ تھا پہلے

کسی رخسار کا تل بن چکا ہے
ہمارے دل میں جو کینہ تھا پہلے

جسے اب تحفتاً لوٹا رہے ہو
مرے اجداد سے چھینا تھا پہلے