جبر کو اختیار کون کرے
تم سے ظالم کو پیار کون کرے
زندگی ہے ہزار غم کا نام
اس سمندر کو پار کون کرے
آپ کا وعدہ آپ کا دیدار
حشر تک انتظار کون کرے
اپنا دل اپنی جان کا دشمن
غیر کا اعتبار کون کرے
ہم جلائے گئے ہیں مرنے کو
اس کرم کی سہار کون کرے
آدمی بلبلہ ہے پانی کا
زیست کا اعتبار کون کرے
غزل
جبر کو اختیار کون کرے
آغا شاعر قزلباش