EN हिंदी
جبر بے چارگی کے ماروں میں | شیح شیری
jabr be-chaargi ke maron mein

غزل

جبر بے چارگی کے ماروں میں

حامد حسین حامد

;

جبر بے چارگی کے ماروں میں
ہم ہیں خود اپنے سوگواروں میں

آئنہ عکس کو ترستے ہیں
صورتوں کے طلسم زاروں میں

لغزش پائے بے زبانی تک
روشنی کم ہے رہ گزاروں میں

لوگ اپنی تلاش کی خاطر
چھپ گئے جستجو کے غاروں میں

کس کو طول کلام کی فرصت
بات کرتے ہیں استعاروں میں

موت کا انتظار کرتے ہیں
مجرموں کی طرح قطاروں میں