EN हिंदी
جب وہ تنہا کبھی ہوا ہوگا | شیح شیری
jab wo tanha kabhi hua hoga

غزل

جب وہ تنہا کبھی ہوا ہوگا

سلطان سکون

;

جب وہ تنہا کبھی ہوا ہوگا
یاد شاید مجھے کیا ہوگا

سوچتا ہوں مری طرح وہ بھی
میرے بارے میں سوچتا ہوگا

آہ بھر کے ہوں مطمئن ایسے
جیسے اس نے بھی سن لیا ہوگا

ایسے مڑ مڑ کے دیکھتا ہوں ادھر
جیسے اب تک نہ دیکھتا ہوگا

پھر سنا ہے وہ یاد کرتا ہے
آپ نے بھی تو کچھ سنا ہوگا

ہم بھی کیا کیا نہیں جلے لیکن
وہ بھی کیا کیا نہیں بجھا ہوگا

ہیں یہ خوش فہمیاں سکونؔ اپنی
اس نے سب کچھ بھلا دیا ہوگا