EN हिंदी
جب وہ لب نازک سے کچھ ارشاد کریں گے | شیح شیری
jab wo lab-e-nazuk se kuchh irshad karenge

غزل

جب وہ لب نازک سے کچھ ارشاد کریں گے

اقبال متین

;

جب وہ لب نازک سے کچھ ارشاد کریں گے
ہم اے دل مرحوم تجھے یاد کریں گے

اب تو یہ تقاضے ہیں کسی دشمن جاں کے
تم اف نہ کرو گے بھی تو بیداد کریں گے

ہم آپ جلا لیں گے سرشک سر مژگاں
اب آپ کہاں تک ستم ایجاد کریں گے

اک دل کے اجڑ جانے کا غم ہو تو کہاں تک
آؤ کہ غم دل ہی کو آباد کریں گے

ہم اہل وفا تیری جفاؤں پہ جو چپ ہیں
جی لیں گے تو اپنے ہی سے فریاد کریں گے

یہ میز یہ کرسی یہ کتابیں یہ کھلا پن
چپ چپ سے کسی شخص کو سب یاد کریں گے