جب وہ اقرار آشنائی کرے
گل کف شاخ کو حنائی کرے
جس کو کم کم نیاز جاں ہو نصیب
کوئی اقدام انتہائی کرے
پھر سے تالیف دل ہو پھر کوئی
اس صحیفے کی رونمائی کرے
شیوۂ اہل دل یہی ہے کہ تو
بیعت دست نارسائی کرے
دل میں شوق نبرد ہے اتنا
ہر ہزیمت مجھے رجائی کرے
قرب میں جب انا کی دوری ہو
کوئی کیوں خواہش جدائی کرے
غزل
جب وہ اقرار آشنائی کرے
آفتاب اقبال شمیم