EN हिंदी
جب وہ اقرار آشنائی کرے | شیح شیری
jab wo iqrar-e-ashnai kare

غزل

جب وہ اقرار آشنائی کرے

آفتاب اقبال شمیم

;

جب وہ اقرار آشنائی کرے
گل کف شاخ کو حنائی کرے

جس کو کم کم نیاز جاں ہو نصیب
کوئی اقدام انتہائی کرے

پھر سے تالیف دل ہو پھر کوئی
اس صحیفے کی رونمائی کرے

شیوۂ اہل دل یہی ہے کہ تو
بیعت دست نارسائی کرے

دل میں شوق نبرد ہے اتنا
ہر ہزیمت مجھے رجائی کرے

قرب میں جب انا کی دوری ہو
کوئی کیوں خواہش جدائی کرے