EN हिंदी
جب اسے دیکھا ذرا نزدیک سے | شیح شیری
jab use dekha zara nazdik se

غزل

جب اسے دیکھا ذرا نزدیک سے

مینا نقوی

;

جب اسے دیکھا ذرا نزدیک سے
تب سمجھ پائے ہیں تھوڑا ٹھیک سے

بات جب ہے دل ہو خود ہی بے قرار
وہ محبت کیا ملے جو بھیک سے

بھول بیٹھے قدر دانی کا چلن
لوگ ہم رشتہ ہیں اب تضحیک سے

روشنی کا جشن سا ہے ہر طرف
پھر بھی چہرے ہیں کئی تاریک سے

یہ جلی لفظوں میں لکھا تھا کہیں
انقلاب آتا ہے اک تحریک سے

اپنا بھی انداز ہے میناؔ الگ
چل رہے ہیں ہٹ کے تھوڑا لیک سے