EN हिंदी
جب اس نے نہیں دیکھا جب اس کو نہیں بھائی | شیح شیری
jab usne nahin dekha jab usko nahin bhai

غزل

جب اس نے نہیں دیکھا جب اس کو نہیں بھائی

خورشید ربانی

;

جب اس نے نہیں دیکھا جب اس کو نہیں بھائی
کس کام کی آرائش کس کام کی زیبائی

یہ کار محبت بھی کیا کار محبت ہے
اک حرف تمنا ہے اور اس کی پذیرائی

اک پل کی مسافت تھی اس دل سے ترے دل تک
اس راہ میں بھی لیکن اک عمر بتا آئی

جب کوئی اسے دیکھے بس دیکھتا رہ جائے
یہ حسن کی خوبی ہے یہ حسن کی یکتائی

یہ موج ہوا یوں ہی اتراتی نہیں پھرتی
اس پھول سے مل آئی خوشبو بھی چرا لائی

اک زرد سا پتہ تھا جب شاخ سے بچھڑا تھا
میں راہ میں بکھرا تھا جب موج ہوا آئی