جب اس نے نہیں دیکھا جب اس کو نہیں بھائی
کس کام کی آرائش کس کام کی زیبائی
یہ کار محبت بھی کیا کار محبت ہے
اک حرف تمنا ہے اور اس کی پذیرائی
اک پل کی مسافت تھی اس دل سے ترے دل تک
اس راہ میں بھی لیکن اک عمر بتا آئی
جب کوئی اسے دیکھے بس دیکھتا رہ جائے
یہ حسن کی خوبی ہے یہ حسن کی یکتائی
یہ موج ہوا یوں ہی اتراتی نہیں پھرتی
اس پھول سے مل آئی خوشبو بھی چرا لائی
اک زرد سا پتہ تھا جب شاخ سے بچھڑا تھا
میں راہ میں بکھرا تھا جب موج ہوا آئی
غزل
جب اس نے نہیں دیکھا جب اس کو نہیں بھائی
خورشید ربانی