EN हिंदी
جب اجالا گلی سے گزرنے لگا | شیح شیری
jab ujala gali se guzarne laga

غزل

جب اجالا گلی سے گزرنے لگا

ناصر راؤ

;

جب اجالا گلی سے گزرنے لگا
سب اندھیروں کا چہرہ اترنے لگا

دور بدلہ تو میں بھی بدل سا گیا
بے گناہی سے اپنی مکرنے لگا

شام آئی تو تیرا خیال آ گیا
آئنہ میرے گھر کا سنورنے لگا

خوشبوؤں کی طرح عطر دانوں میں تھے
جب ہوا چل گئی سب بکھرنے لگا

اک غزل کہہ سکوں گر اجازت ملے
آنسوؤں کا یہ جھرنا نکھرنے لگا