جب اجالا گلی سے گزرنے لگا
سب اندھیروں کا چہرہ اترنے لگا
دور بدلہ تو میں بھی بدل سا گیا
بے گناہی سے اپنی مکرنے لگا
شام آئی تو تیرا خیال آ گیا
آئنہ میرے گھر کا سنورنے لگا
خوشبوؤں کی طرح عطر دانوں میں تھے
جب ہوا چل گئی سب بکھرنے لگا
اک غزل کہہ سکوں گر اجازت ملے
آنسوؤں کا یہ جھرنا نکھرنے لگا
غزل
جب اجالا گلی سے گزرنے لگا
ناصر راؤ