EN हिंदी
جب تری یاد کے رنگوں سے بنا لی ہم نے | شیح شیری
jab teri yaad ke rangon se bana li humne

غزل

جب تری یاد کے رنگوں سے بنا لی ہم نے

منظر نقوی

;

جب تری یاد کے رنگوں سے بنا لی ہم نے
دل کی دیوار پہ تصویر سجا لی ہم نے

اس کے اسباب سے نکلا ہے پریشاں کاغذ
بات اتنی تھی مگر خوب اچھالی ہم نے

تم سے ملنے کو ستاروں میں بھی ہلچل دیکھی
مدتوں بعد کوئی فال نکالی ہم نے

یوں ہی اوروں کے لیے لڑنے چلے آئے ہو
کب کوئی بات تمہاری تھی جو ٹالی ہم نے

اب جو گلشن میں خزاؤں کی عمل داری ہے
فصل گل کی کبھی بنیاد نہ ڈالی ہم نے

کئی آنسو مری آنکھوں میں ہی تحلیل ہوئے
دل میں آئے تو پھر اک یاد منا لی ہم نے