جب توقع کا سلسلہ ٹوٹا
خوش گمانی کا دائرہ ٹوٹا
نیند ٹوٹی تو خواب ٹوٹ گئے
عکس بکھرا جب آئنہ ٹوٹا
آج پھر جستجو کی موت ہوئی
آج پھر میرا حوصلہ ٹوٹا
تبصرہ زندگی پہ کیا کیجے
جیسے پانی کا بلبلہ ٹوٹا
آج محورؔ ہے اس قدر تنہا
جیسے خود سے بھی رابطہ ٹوٹا
غزل
جب توقع کا سلسلہ ٹوٹا
محور نوری