جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں
پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں
تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو
لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں
حسرتو دیکھو یہ ویرانۂ دل
اس نئے گھر میں بسائیں گے تمہیں
میری وحشت مرے غم کے قصے
لوگ کیا کیا نہ سنائیں گے تمہیں
آہ میں کتنا اثر ہوتا ہے
یہ تماشا بھی دکھائیں گے تمہیں
آج کیا بات کہی ہے تم نے
پھر کبھی یاد دلائیں گے تمہیں
سیفؔ یوں چھوڑ چلے ہو محفل
جیسے وہ یاد نہ آئیں گے تمہیں
غزل
جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں
سیف الدین سیف