EN हिंदी
جب تک شبد کے دیپ جلیں گے سب آئیں گے تب تک یار | شیح شیری
jab tak shabd ke dip jalenge sab aaenge tab tak yar

غزل

جب تک شبد کے دیپ جلیں گے سب آئیں گے تب تک یار

عبد الاحد ساز

;

جب تک شبد کے دیپ جلیں گے سب آئیں گے تب تک یار
کون اترے گا دل کے اندھے بھاؤوں کے مطلب تک یار

چند برس کی راہ میں کتنے ساتھی جیون چھوڑ گئے
جانے کتنے گھاؤ لگیں گے عمر کٹے گی جب تک یار

پوچھ نہ کیا تھی پچھلے پہر کی درد بھری انجانی چیخ
جو من کے پاتال سے اٹھی رہ گئی آ کے لب تک یار

کب باجے گا گاؤں کے مرگھٹ کے پرے مندر کے سنکھ
کب کالا جادو ٹوٹے گا رات ڈھلے گی کب تک یار

سازؔ یہ شعروں کی سرگوشی تری مری اندر کی بات
رسوا ہو کر رہ جائے گی پہنچ گئی گر سب تک یار