EN हिंदी
جب تک غبار راہ مرا ہم سفر رہا | شیح شیری
jab tak ghubar-e-rah mera ham-safar raha

غزل

جب تک غبار راہ مرا ہم سفر رہا

احمد شاہد خاں

;

جب تک غبار راہ مرا ہم سفر رہا
رستہ تو تھا طویل مگر مختصر رہا

ہر چند ہو گیا ہے ثریا سے بھی بلند
لیکن شجر جفا کا سدا بے ثمر رہا

اہل جنوں نے توڑ دیئے وہ حصار بھی
ہوش و خرد کا تیشہ جہاں بے ضرر رہا

یہ مے کدہ ہے جائے عبادت ہے رند کی
دنیا کا ہر فریب یہاں بے اثر رہا

فصل خزاں میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں
صدیوں تلک بہار کا جو راہ بر رہا